ناامیدی کفر ہے
تم جو مغرب کی جگالی سے کبھی تھکتے نہیں
تم کو کیا معلوم ہے تخلیق کا جوہر کہاں
فلسفی بنتے ہو اپنے آپ سے پوچھو کبھی
کھو گیا ہے روح کا گوہر کہاں
تم دل و جاں سے مشرق کی پرستاری کرو
کیا برہمن کے سوا کچھ اور ہو
کیا کسی کی مشرق و مغرب میں دل داری ہوئی
بھوک سے بے حال ہیں جو ان کی غم خواری ہوئی
عدل کی میزان جب ٹوٹی پڑی ہو درمیاں
زندگی ساری کی ساری ہی ریاکاری ہوئی
مغرب و مشرق کی ساری بحث میں تم ناامیدی کے سوا کیا دے سکے
ناامیدی کفر ہے
کفر سے بچتے بھی اور کفر ہی کرتے ہو تم
تم تو ماضی حال و مستقبل کے بھی قائل نہیں
دل کہے کچھ بھی مگر تم اس طرف مائل نہیں
وہ جو مطلق ہے تمہارے واسطے سارے زمانے دے گیا
تم بتاؤ تم نے اب تک کیا کیا
ناامیدی کفر ہے کفر ہی کرتے ہو تم
دل میں گر روشن ہو اس دن کی امید
جستجو تم کو جب اپنے آپ سے ملوائے گی
زندگی کرنے کو پیارے شش جہت کھل جائے گی
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 109)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.