ناکام آرزو
حیا روکے تھی اب تک کچھ نہ ان کے روبرو نکلی
بہت چھیڑا دل مضطر کو تب یہ گفتگو نکلی
سنا کرتے تھے دنیا بھر کے قصے ہم نشینوں سے
جب اپنا خود قدم پہنچا تو بس اک آرزو نکلی
کہ ہم ہر طرح سے جس کے ہیں وہ اب بھی ہمارا ہو
مگر افسوس ہے اپنے مخالف اس کی خو نکلی
رہا وہ عمر بھر غیروں پہ مائل جان اور دل سے
محبت جو ہمارے حق کی تھی وہ چار سو نکلی
جفاؤں کے عوض میں کیں وفائیں ہر گھڑی ہم نے
مگر اس بے اثر دل سے محبت کی نہ بو نکلی
نتیجہ کیا وہ اپنی ہٹ کے پورے بات کے ضدی
پشیماں ہم ہوئے بے کار ساری جستجو نکلی
جلے خاموش مانند شمع نا کامیابی پر
مگر بن کر بگولہ آہ پر غم کو بکو نکلی
اسی حسرت میں اک دن مر گئے جھگڑا چکا اپنا
مگر صد آفریں اے آرزو دل سے نہ تو نکلی
پس مردن بھی دل میں ٹیس سی لگ رہ گئی باقی
کیا تشخیص سب نے غم مگر وہ آرزو نکلی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.