میں کیسے بتاؤں تم بتاؤ
کس طرح یہ دن گزر رہے ہیں
توہین حقارتیں تنفر
کس کس سے نباہ کر رہا ہوں
یوں فیض خرد سے بہرہ ور ہوں
ہر ایک فریب وہم تج کے
اس رات یہ سوچنے لگا ہوں
میں معتقد پناہ ہوتا
اتنا تو نہ رو سیاہ ہوتا
شکر اور شکایتیں دعائیں
میرے لیے کوئی آستانہ
تاثیر دہ فغاں نہیں ہے
جز جبر نفس یہ زندگانی
تم کو تو خبر ہے کچھ نہیں ہے
ہر رشتہ جہاں کا افترا ہے
ہر جھوٹ یہاں کا حق نما ہے
تم کو تو خبر ہے اس جہاں میں
دل کا کوئی آشنا نہیں ہے
دل کا کوئی آسرا نہیں ہے
اک تم تھے سو تم بھی چھپ گئے ہو
اب میرا کوئی خدا نہیں ہے!
- کتاب : aaina dar aaina (Pg. 59)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.