نعرۂ حق
جفا شعار ستم کیش حریت دشمن
ڈرا رہا ہے تو آنکھیں یہ کیا دکھا کے مجھے
مرے قدم کو ہو جنبش یہ غیر ممکن ہے
پیام شوق سے دے درد و ابتلا کے مجھے
کوئی مجھے رہ حق سے ہٹا نہیں سکتا
اگر یقین نہ ہو دیکھ لے ہٹا کے مجھے
زباں پہ کلمۂ حق کے سوا جو حرف آ جائے
تو پھونک دے مری غیرت ابھی جلا کے مجھے
ہے آشنا مرے کام و دہن سے تلخئ غم
یہ زہر دیکھ لے سو مرتبہ پلا کے مجھے
ہے میرے واسطے معراج روح تختۂ دار
تو خوش اگر ہے تو ہو دار پر چڑھا کے مجھے
فنا ہے میرے لئے مژدۂ بقائے دوام
سنا رہا ہے تو احکام کیا قضا کے مجھے
سوا خدا کے کسی سے میں دب نہیں سکتا
نہ رکھ سکے گا تو ہرگز کبھی دبا کے مجھے
ترے خیال میں گر ہوں میں قابل تسخیر
تو دیکھ لے غم و آلام میں پھنسا کے مجھے
مری طرف سے اجازت ہے تجھ کو عام اس کی
کہ دے سکے تو غم و رنج انتہا کے مجھے
خوشی کے ساتھ ہوں راضی ہر ابتلا کے لئے
تو منتخب مجھے کر تو سہی جفا کے لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.