تصور کرو
دن کے خوابوں کے برباد لمحوں کا
جب سولی چڑھی
اس کا سر آسماں پر تھا
قدموں میں ساری زمیں
ہاتھ پھیلے ہوئے منہ کھلا
جیبھ باہر لٹکتی ہوئی
مجھے کیا خبر تھی کہ یوں چاند تھک جائے گا
تصور کرو
اس گھڑی
میں جہاں تھا وہاں میرا سایہ نہ تھا
میں اسے ڈھونڈھتا
سات رنگوں کے دریا کی جانب چلا
مجھے کیا خبر تھی کہ پاتال میں وہ نہ تھا
ہر طرف ناگ تھے
عفریت کے ہاتھ میں ایک تلوار تھی
پھر وہ تلوار کی دھار تھی
اور میرا گلا
تصور کرو
پھر وہاں میرا سایہ تھا اور میں نہ تھا
- کتاب : azadi ke bad urdu nazm (Pg. 507)
- Author : shamim hanfi and mazhar mahdi
- مطبع : qaumi council bara-e-farogh urdu (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.