Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ناشتے کی میز پر

اقتدار جاوید

ناشتے کی میز پر

اقتدار جاوید

MORE BYاقتدار جاوید

    پلک نواز بوڑھے والدین کی نگاہ

    اہل خاندان پر پڑے

    تو دور افق کی گھاٹیوں سے

    صبح

    اپنے رنگ و نور سے لدی پھندی نکل پڑے

    مکاں جہاں مقیم بوڑھے والدین ہوں

    وہاں رکے

    رکے تو اپنا سونے جیسا روپ اس مکاں پہ وار دے

    مکاں کے سارے زنگ کو اتار دے

    یہ لوگ تو عظیم شہر ہیں

    عظیم شہر کا قدیم اندرون ہیں

    یہاں وہاں تھڑے ہیں

    جن پہ لوگ بیٹھ کر

    تمام دن کی راکھ کو اڑا سکیں

    ذرا سا ہنس سکیں

    ذرا سا اپنے آپ کو رلا سکیں

    یہ لوگ تو سرائے کی کلید ہیں

    جہاں پہ دنیا والے اک سکوں کی رات کاٹ لیں

    جو چاروں اور گھیرتا ہے وہ محیط پاٹ لیں

    یہ لوگ تو خلا کی ثقل ہیں

    فلک کا رنگ ہیں

    اگر نہ ان کا ساتھ ہو

    نہ دھوپ ہو کرن بھری

    فلک نہ نیل رنگ ہو

    یہ کون ہیں

    کہ جن کی عطر سے بھری ہوا

    کہ جن کا عطر سے بھرا وجود عکس ریز ہے

    کہاں سے آ رہی ہیں

    ارغنون کی دھنیں

    یہ ارغوانی باغ ہے کہ

    ناشتے کی میز ہے

    نزار کم بدن

    جو ایک قاش سنگترے کی ناشتے کی میز سے اٹھائیں

    تو پھلوں میں رس پڑے

    جو دھیرے سے ذرا مسکرائیں

    سارا خاندان ہنس پڑے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے