صاحب ثروت اگر شاعر نہیں تو غم نہیں
شاعروں میں اس کو لکھ کر دینے والے کم نہیں
نوٹ کر کے خرچ کچھ دیوان اک لکھوائیے
اور نامی پبلشر سے اس کو پھر چھپوائیے
شعر پڑھیے یوں کہ ہر اک شعر پر اترائیے
نیلی پیلی ڈائری ہر بزم میں لہرائیے
کیف و مستی اس طرح لہجے میں پیدا کیجیے
لب کشا ہونے سے پہلے پاک شربت پیجیے
یہ بھی لازم ہے کہ مت کیجے زیادہ گفتگو
تاکہ اہل علم و دانش میں نہ ہوں بے آبرو
آپ کو زر کے عوض مدح سرا مل جائیں گے
آپ کا وہ جشن ہوگا اہل فن ہل جائیں گے
اک بڑے صاحب صدارت کے لیے ہیں دستیاب
کیونکہ پی ٹی وی میں اب جاری نہیں ہے ان کی جاب
اچھے دیباچہ فروشوں کی نہیں کوئی کمی
آپ کو دے گی نمو ان سب کے لفظوں کی نمی
مہنگے ہوٹل میں قلم کاروں کو دعوت دیجیے
ناقدوں سے خاص درجے کی محبت کیجیے
رونمائی کیجیے ایسی کہ دنیا دنگ ہو
لازمی یہ ہے بکاؤ میڈیا بھی سنگ ہو
آپ کی غزلوں میں عمدہ شاعروں کا رنگ ہو
آپ کے سرقہ شدہ اشعار پر بھی جنگ ہو
مستقل شعری جرائد کی خریداری کریں
تاکہ وہ بھی خاص نمبر آپ کا جاری کریں
اپنے خرچے پر منائیں شام اپنے نام کی
آپ کی دولت وگرنہ آپ کے کس کام کی
چھپ گئے دو چار مجموعے اگر اک سال میں
مان لیں گے آپ کو شاعر سبھی ہر حال میں
تذکرہ واصف نے لکھا ہے کسی ناسور کا
اس کو مت قصہ سمجھیے شاعر مشہور کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.