ندامت ہی ندامت
رات کے معدے میں کاری زہر ہے جلتا ہے جس سے تن بدن میرا
میں کب سے چیختا ہوں درد سے چلاتا پھرتا ہوں
تشدد خوف دہشت بربریت
اور مغلظ رات کی رانوں میں شہوت
ایک کالا پھول بنتی ہے
شہوت جاگتی ہے گھورتی ہے سرخ آنکھوں سے
وہ چہرے نوچتی کھاتی ہے اپنے تند جبڑوں سے
یہ کیسا زہر ہے جو پھیلتا جاتا ہے معدے میں
یہ کاری زہر ہے جو رات کے معدے سے ٹپکا ہے
تشدد خوف دہشت بربریت
رات کے کالے ستم گر سیاہ ماتھے پر
ندامت ہی ندامت ہے
- کتاب : Prindey,phool taalab (Pg. 39)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.