ندی نے کہا
موت دیتے ہو کیوں زندگی کی طرح
مجھ کو جینے دو بس اک ندی کی طرح
جھلملاتے ہمالے سے اتری ہوں میں
چاہے جیسی ہوں گنگا کی بیٹی ہوں میں
میرے سینے میں ممتا کے دھارے بھی ہیں
میری باہوں میں کچھ غم کے مارے بھی ہیں
میرے پہلو میں اپنے ستارے بھی ہیں
میری باہیں بھی ہیں یہ کنارے بھی ہیں
دل میں ہے بھاونا روشنی کی طرح
مجھ کو جینے دو بس اک ندی کی طرح
ناچتی اور نچاتی چلی جا رہی
لے میں اک گیت گاتی چلی جا رہی
کتنے طوفاں اٹھاتی چلی جا رہی
پھر بھی تالی بجاتی چلی جا رہی
لاکھوں ارمان میرے بھی سینے میں ہیں
قطرے شبنم کے میرے پسینے میں ہیں
کل سمندر سے ملنا ہے جا کے مجھے
اس کو پانا ہے خود کو مٹا کے مجھے
موت کا غم ملے گا خوشی کی طرح
مجھ کو جینے دو بس اک ندی کی طرح
اپنے ساگر کی اک پاک دھارا تھی میں
نیلے پانی کی آنکھوں کا تارا تھی میں
گندگی کی نظر مجھ پہ ڈالی گئی
میرے آنچل پہ کالکھ لگا دی گئی
میری لہروں کا آنند لیتے رہے
لے کے امرت مجھے زہر دیتے رہے
مجھ پہ پنچھیؔ ہی الطاف کر دے گا پھر
یہ سمندر مجھے صاف کر دے گا پھر
جسم ہو جائے گا چاندنی کی طرح
مجھ کو جینے دو بس اک ندی کی طرح
موت دیتے ہو کیوں زندگی کی طرح
مجھ کو جینے دو بس اک ندی کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.