نئے آدم کی تشکیل
ہیچری میں آدمی اک دن ڈھلیں گے دیکھنا
پہلے اک سانچہ بنے گا اس کو پرکھا جائے گا
نسل دیکھی جائے گی رنگت نکھاری جائے گی
قد و قامت دیکھ کر اعضا تراشے جائیں گے
آدمی آدم بنائے گا نیا بالکل نیا
پھر اسی آدم کی تخلیق مکرر سلسلہ در سلسلہ
سارے سانچے توڑ دیں گے اس نئے پیکر کے بعد
ایک رنگت اک قد و قامت زبان و نسل ایک
گنتیاں ہوں گی عدد ہوں گے بجائے نسب و نام
بے خبر ماضی سے مستقبل سے نا آگاہ سب
حال میں جیتے رہیں گے حال میں مر جائیں گے
آدمیت دوستی انصاف امن و آشتی
یعنی فرسودہ لغات علم
تعلیم و تلمذ ایک ساتھ
سب سے گہری کھائی میں تاریخ کی
دفن کر کے ان سے فرصت پائیں گے
پھر ستاروں کا جہاں ہوگا
وہیں اڑ جائیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.