وہ اب کے آئے تو سچ ان کے ساتھ تھا لیکن
عجیب طرح کا بے درد سچ تھا
کہتے تھے تمہارا جھوٹ ہے ننگا یہی تو اک سچ ہے
ہم ان سے کہہ نہ سکے
ہمارے اذن پہ جو قصر و بام اگاتا تھا
وہ جن ہمیں میں تھا وہ مر چکا ہے ہم لیکن
جئیں تو کیسے جئیں
اور مریں تو کیسے مریں
کہ تن برہنہ پڑے ہیں
نہ جانے کون سا ہے دشت سمت ہے نہ افق
بس ایک منظر بے رنگ و صوت ہے اس کو
خلا کہیں کہ عدم
وہ ہم سے صدیوں پرانا چراغ چھین گئے
نئے چراغ پرانے چراغ کے بدلے
وہ کاش اب کے بھی ایسا فریب دے جاتے
- کتاب : Aainaa Dar Aainaa (Pg. 69)
- Author : Aziz Qaisi
- مطبع : Maktaba Saba Hayderabad (1972)
- اشاعت : 1972
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.