نئے سال کی آمد پر
پھر نئے سال کی آمد ہے نیا جام چلے
پھر برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے
میرے کمرے میں کلینڈر جو نئے سال کا آویزاں ہے
نظر آتا ہے گزشتہ کی طرح
وہی الجھے ہوئے حالات وہی مہنگائی
ہے وہی تشنہ لبی اور وہی تنہائی
نہ محبت نہ مروت نہ وفا کے آثار
آدمیت کے تقاضے نہ صداقت کی پھبن
جس طرح آتش امروز میں جلتی تصویر
جیسے کجلائی ہوئی دست حنائی کی لکیر
میرے کمرے میں کلینڈر جو نئے سال کا آویزاں ہے
نظر آتا ہے گزشتہ کی طرح
ایک منظر جو سہانا ہے وہ پھیلے تو سہی
راج خوشیوں کا ہو چہروں پہ مسرت چمکے
گھر کے آنگن میں محبت کا کوئی گل مہکے
اور شاعر کا قلم ایک قصیدہ لکھے
جس کا ہر لفظ ہو آغاز مسرت کی نوید
ٹھیک ہے ہم بھی نئے سال کا نقشہ دیکھیں
باب در باب کوئی خواب تمنا دیکھیں
میرے کمرے میں کلینڈر جو نئے سال کا آویزاں ہے
خود تماشہ ہے تماشائی بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.