نئے سال کی دعا
اے نئے سال
تو پھر میرے نگر میں آیا
خیر مقدم ہے تیرا
اے نئے سال
مگر یہ تو بتا
نفرتوں کا کوئی گل پھر تو کھلائے گا نہیں
بے گناہوں کا لہو پھر تو بہائے گا نہیں
اے نئے سال
تجھے رام کی سیتا کی قسم
مریمؔ و عیسیٰ کی قسم
پھر کوئی گھر نہ اجڑنے پائے
سادگی گاؤں کی مٹی میں نہ ملنے پائے
شہر کی گود میں سناٹا نہ پلنے پائے
پھر کسی ماں کی نہ ہو مامتا زخمی
نہ بہن سے کوئی بھائی بچھڑے
چوڑیاں ساری سہاگن کی سلامت رکھنا
اے نئے سال
خوشی عید کی ماتم میں نہ بدلے اب کے
کوئی جمشید نگر پھر نہ دھواں دینے لگے
پھر سلگنے نہ لگے ظلم و عداوت کی چتا
اے نئے سال اگر اب کے بھی
آگ اور خون کی ہولی ہوگی
تو سمجھ لے کوئی
خیر مقدم نہ کرے گا تیرا
نام لیوا بھی نہ ہوگا تیرا
اور شہنائی نہ گونجے گی کہیں
کہیں جے کار کی آواز نہیں ابھرے گی
پھر نہ شہروں کو سجائے گا کوئی
تیرے پھر گیت نہ گائے گا کوئی
اے نئے سال
فقط اتنی تمنا ہے مری
اپنے دامن کو مسرت سے بسائے رکھنا
رنگ سے نور سے پھولوں سے سجائے رکھنا
اور ہر دل میں
محبت کے چراغوں کو جلائے رکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.