نئے سال کی پہلی نظم
اندیشوں کے دروازوں پر
کوئی نشان لگاتا ہے
اور راتوں رات تمام گھروں پر
وہی سیاہی پھر جاتی ہے
دکھ کا شب خوں روز ادھورا رہ جاتا ہے
اور شناخت کا لمحہ بیتتا جاتا ہے
میں اور میرا شہر محبت
تاریکی کی چادر اوڑھے
روشنی کی آہٹ پر کان لگائے کب سے بیٹھے ہیں
گھوڑوں کی ٹاپوں کو سنتے رہتے ہیں!
حد سماعت سے آگے جانے والی آوازوں کے ریشم سے
اپنی روئے سیاہ پہ تارے کاڑھتے رہتے ہیں
انگشتا نے اک اک کر کے چھلنی ہونے کو آئے
اب باری انگشت شہادت کی آنے والی ہے
صبح سے پہلے وہ کٹنے سے بچ جائے تو!
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.