نفی
میں تھی آئینہ فروش
کوہ امید کے دامن میں
اکیلی تھی زیاں کوشش
ثریا کی تھی ہم دوش
مجھے ہر روز ہمہ وقت تھی بس اپنی خبر
میں تھی خود اپنے میں مدہوش
میں وہ تنہا تھی
جسے پیر ملانے کا سلیقہ بھی نہ تھا
میں وہ خودبیں تھی
جسے اپنے ہر اک رخ سے محبت تھی بہت
میں وہ خود سر تھی
جسے ہاں کے اجالوں سے بہت نفرت تھی
میں نے پھر قتل کیا خود کو
پیا اپنا لہو ہنستی رہی
لوگ کہتے ہیں ہنسی ایسی سنی تک بھی نہیں
- کتاب : kulliyat dusht-e-qais main laila (Pg. 212)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.