اس کا اقرار کر کے
اسے ڈھونڈنے چل پڑا
شہر میں دشت میں
کوہ و دریا میں، میں
مدتوں مارا مارا پھرا
لیکن اس کا نشاں
میری نظروں سے
اوجھل تھا اوجھل رہا
آخرش تھک کے جب سو گیا
میں کسی موڑ پر
تو مرے پردۂ خواب پر
ایک تحریر مجھ سے
مخاطب ہوئی اس طرح
تیرا اقرار بالکل بجا ہے
مگر یاد رکھ
ایک انکار بھی
جزو لازم ہے
مذکورہ اقرار کا
اس لیے غیرممکن ہے تکمیل
تیرے اس اقرار کی
جب تلک
اس کی بنیاد قائم نہ ہو
جزو انکار پر
نامکمل ہے اقرار جب تک ترا
غیرممکن کہ پائے تو اس کا پتا!
- کتاب : dhoop ke pudey (Pg. 56)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.