نفی سارے حسابوں کی
لپکتا سرخ امکاں
جو مجھے آئندہ کی
دہلیز پر لا کر کھڑا کرنے کی خواہش میں
مچلتا ہے
مرے ہاتھوں کو چھو کر
مجھ سے کہتا ہے
تمہاری انگلیوں میں
خون کم کیوں ہے
تمہارے ناخنوں میں زردیاں کس نے سجائی ہیں
کلائی سے
نکلتی ہڈیوں پر
اون کم کیوں ہے
میں اس سے
ناتواں سی اک صدا میں
پوچھتا ہوں
اس سے پہلے تم کہاں تھے
اس سے پہلے بھی یہی ساری زمینیں تھیں
یہی سب آسماں تھے
اور میری آنکھ میں
نیلے، ہرے کے درمیاں
اک رنگ شاید اور بھی تھا
اب مرے اندر نہ جھانکو
میرے باطن میں مسلسل تیرتی ہے اونگھتی دنیا سرابوں کی
نفی سارے حسابوں کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.