نگر نگر
ترا دھیان لیے میں نگر نگر گھوما
شریک حال تھی تیری نظر کی پہنائی
کہ آسمان و سمندر جگا دیے جس نے
فضا میں ابر کے پیکر بنا دیے جس نے
کبھی جو بیٹھ گیا میں شجر کے سائے میں
تو میرے چہرے کو چھونے لگیں تری سانسیں
ہزار باتیں تھیں پتوں کے سرسرانے میں
ہزار لمس تھے جس وقت جھک گئیں شاخیں
دم غروب گیا بزم میں حسینوں کی
بتائیں ساعتیں صحبت میں نازنینوں کی
ہر آئنے سے جھلکتا ترا گداز بدن
وہ جھولتے ہوئے فانوس تیرے آویزے
وہ موج رنگ ترا شبنمی سا پیراہن
تجھے پکارے گی راتوں کو میری تنہائی
یہ بھوک روح کی یہ اشتہائے بے آرام
جو ایک مرگ مسلسل ہے ایک سوز دوام
- کتاب : Saweera (magazine-56 (Pg. 48)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.