نغمۂ دل سوز
ہے مزاج اس وقت کچھ بگڑا ہوا صیاد کا
اے اسیران قفس موقع نہیں فریاد کا
کتنا درد آمیز تھا نغمہ دل ناشاد کا
تیر ترکش میں تڑپ اٹھا ستم ایجاد کا
داستان عالم فرقت کسی سے کیا کہیں
ہو گیا برباد ہر ذرہ دل ناشاد کا
آپ کو ملنا نہیں منظور لو مرتا ہوں میں
منتظر بیٹھا ہوا تھا آپ کے ارشاد کا
اے دل ناشاد مجھ کو تیری وحشت دیکھ کر
یاد آ جاتا ہے قصہ قیس اور فرہاد کا
آئے وہ بہر عیادت ڈال کر رخ پر نقاب
رہ گیا ارمان دل میں عاشق ناشاد کا
آپ فرماتے ہیں تو نے رات کو نالے کئے
بندہ پرور اوجؔ تو عادی نہیں فریاد کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.