نہیں معلوم
اٹھا چمن سے یہ کیسا دھواں نہیں معلوم
بچا کہ خاک ہوا آشیاں نہیں معلوم
میں اڑ کے جاؤں تو جاؤں کہاں نہیں معلوم
مجھے تو گھونسلے کا بھی نشاں نہیں معلوم
فرائیڈے کو تو مے خانہ بند رہتا ہے
نماز پڑھتا ہے پیر مغاں نہیں معلوم
جگر سے پھیپھڑے سے دل سے یا کہ گردے سے
کہاں سے اٹھتا ہے درد نہاں نہیں معلوم
میں ٹائی باندھ کے آواز بھینچ لیتا ہوں
حساب تو ہمیں اللہ میاں نہیں معلوم
عدو بھی زندہ ہے اور میں بھی ہوں بقید حیات
ہیں آپ کے لئے گریہ کناں نہیں معلوم
وہی تو نکلے ہے لیڈر جو اپنا لیڈر ہے
کہ ووٹ دینے لگیں رنڈیاں نہیں معلوم
بہار آنے سے کیوں خوش ہوئے یہ دیوانے
بہار ہی میں نہاں ہے خزاں نہیں معلوم
ہزار لاکھ بہانے بناؤ تم لیکن
نظر تو بھانپ چکے یار خاں نہیں معلوم
نہ آگے بڑھتی ہے اب تو نہ پیچھے ہٹتی ہے
کہاں اٹک گئی عمر رواں نہیں معلوم
ہماری قبر کے تختے چرا کے کہتے ہیں
جلاؤ لکڑی بہت ہے گراں نہیں معلوم
ظریفؔ آپ سنبھل کر پڑھا کریں اشعار
مشاعرہ میں ہیں اہل زباں نہیں معلوم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.