نئی آواز
کتنی شمعیں بجھ گئیں نور سحر کے نام پر
کتنے غنچے گل ہوئے صحن چمن کی گود میں
کتنے بھونروں کے لبوں سے چھن گیا پھولوں کا رس
کتنی لہریں دامن ساحل کی زینت بن گئیں
اک اجالے کے لئے کتنی شبیں ویراں ہوئیں
کتنے نغمے ضم ہوئے ہیں حریت کے ساز میں
اک نئے انداز سے گلشن میں پھر آئی بہار
پھر گلوں کی تازگی گلشن کی زینت بن گئی
جگمگا اٹھا اچانک پھر دیار بے بسی
پھر نیا ماحول ابھرا پھر نئی محفل سجی
روشنی تو مل گئی لیکن دھندلکوں کی طرح
بلبلوں کے وہ حیات افروز نغمے کیا ہوئے
جستجو تھی جن اجالوں کی وہ صبحیں کیا ہوئیں
ہم سمجھتے تھے گلستاں لے گا پھر انگڑائیاں
شمع کی لو پر نہ جانے کتنے پروانے جلے
کتنے پھولوں کا تبسم وقف گلشن ہو گیا
کتنے نغمے عندلیبان چمن کے کھو گئے
کتنی موجیں ہو گئیں ہیں وسعت دریا میں ضم
کتنے تاروں کا لہو ٹپکا سحر کے واسطے
کتنے رنگا رنگ پھولوں سے سجی ہے ہر روش
عندلیبان چمن گانے لگے نغمے نئے
دفعتاً بجھتے دئے پھر سے فروزاں ہو گئے
ہر قدم پر اک نیا جادہ بنا منزل بنی
پھول اب بھی کھلتے ہیں لیکن کہاں اگلی سی بات
قمریوں کے کیف آور وہ ترانے ہیں کہاں
وہ مناظر کیا ہوئے جن کی نظر کو ہے تلاش
حریت کا رقص پیہم خون کو گرمائے گا
زندگی بدلے گی کروٹ اک نئے انداز سے
دوستو کیا کیا توقع تھی نئی آواز سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.