نئی نسل کا آخری نوحہ
طلوع صبح فردا کی منادی بھی ذرا سن لو
یہ ایٹم جب پھٹے گا تو قیامت چار سو ہوگی
تباہی کو بکو ہوگی
کبھی گلشن کے ان نوخیز غنچوں کی طرف دیکھو
یہ لاغر کلموئے ننگے نگوڑے نونہالوں کی طرف دیکھو
ذرا سوچو
یہ گندی بستیاں حد گماں سے بھی کہیں آگے نا بڑھ جائیں
یہ ایسا کارواں ہے جو بہت بڑھتا ہی جاتا ہے
ذرا سوچو
تمہاری کھیتیاں سونا اگلتی ہیں زمانوں سے
مہ و انجم اگا سکتے ہو اس دھرتی سے تم لیکن
مگر اب بھوک اگتی ہے
ابھی تم خواب کے پرچم اڑاتے ہو
خدا کی رحمتوں کے گیت گاتے ہو
نوازش جان کر خوشیاں مناتے ہو
کبھی تم ان گنت بھوکی نگاہوں کی طرف دیکھو
ذرا سوچو
ہزاروں ہاتھ خالی ہیں ہزاروں ہوتے جاتے ہیں
یہ کیسی بھیڑ ہے جو کارواں در کارواں کم ہی نہیں ہوتی
نئے جسموں کے پیراہن مسلسل کٹتے جاتے ہیں
ذرا سوچو
زمیں کی وسعتیں ہر دور میں گھٹتی ہی جاتی ہیں
نگینے خون کے
گاڑھے پسینے کی کمائی
کہاں تک منقسم ہوں گے
قطاریں بڑھتی جاتی ہیں
ذرا سوچو
مکاں سے لا مکاں تک قہر مستقبل نمایاں ہے
ہجوم بے کراں کو دیکھ کر عالم پریشاں ہے
طلوع صبح فردا کی منادی بھی ذرا سن لو
یہ ایٹم جب پھٹے گا تو قیامت چار سو ہوگی
تباہی کو بکو ہوگی
ذرا سوچو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.