عمر اس گپھا میں رینگ آئی ہے جہاں
کوئی خار کوئی کنکری نہیں
سوندھی سوندھی گیلی گیلی باس ہے
خدا کی نرم نرم چھاؤں ہے
موت کی مٹھاس ہے
خدا کی نرم نرم چھاؤں ہے
ہزار بار لڑ چکا ہوں
ایک ایک خواب کے لیے
ہمارے درمیاں جنگ ہو چکی ہے
آج جب مرے لیے
صلح کی گھڑی ہے
پھر کشاکش حیات کا
نیا سبب کھڑا نہ کر
میری آنکھ دیکھنے کا ہر عذاب سہ چکی ہے
مجھ کو مت دکھا
مرے چہیتے ساتھیوں کے قافلے
جو فراز زندگی کی ہر سمت جا رہے تھے
سنگ باریوں کی زد میں ہیں
میرے کان ہر صدا کے زخم کھا کے پک چکے ہیں
مجھ کو مت سنا
میرے بعد آنے والوں کے دکھوں کی داستاں مت سنا
آج جب مرے لیے
صلح کی گھڑی ہے
سب دکھوں کی دھار کند ہو چکی ہے
سارے سانپ بچھووں کا زہر مر چکا ہے
خواب آفریں ہے
نیند آ رہی ہے مجھ کو مت جگا
مجھ کو مت دکھا
مجھ کو مت سنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.