نئی پرانی آگ
کس نے دیکھا ہے اشکوں کو بہتے ہوئے
سونے چاندی کے محلوں میں تم جا بسے
چاہتوں کی خوشی کا چلن چھوڑ کر
دل کی دل داریوں کی چبھن چھوڑ کر
اب یہ تم ہی کہو کون کس کا نہیں
کس کے در تک نہیں کیوں کسی کی جبیں
کس نے توڑا محبت کے پیمان کو
روگ سا لگ گیا روح کو جان کو
رنگ کی روپ کی پیار کی راحتیں
آج میرے لیے بن گئیں حسرتیں
جیسے ان سے کوئی واسطہ ہی نہ تھا
کس کے دامن سے اڑتی ہے بوئے وفا
کس لیے پیار کا نام بدنام ہے
کس لیے اس جہاں بھر میں کہرام ہے
کن رواجوں نے دنیا میں بس بو دئے
عشق کی دیویاں دیوتا رو دئے
تم ہی اپنے نہیں کس سے شکوے کریں
غیر کی آگ ہے اب جئیں یا مریں
اوڑھے پھرتے ہیں ہم حسرتوں کا کفن
ہو مبارک تمہیں ریشمی پیرہن
ہاں مگر عشق وہ ہے کہ جس کے لیے
اس کے غم میں نہ گائے کوئی مرثیے
جس سے حیران ہو زر بھی زردار بھی
تخت بھی تاج بھی اور تلوار بھی
دیکھو اے حسن و الفت کے مارو ادھر
جاں نوازو ادھر جاں نثارو ادھر
کوئی میری طرح پیار ہارے نہیں
حسن غیروں کی دنیا سنوارے نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.