نئی صبح
بکھر گئی ہیں اندھیروں میں چمپئی کرنیں
نئے افق پہ نیا آفتاب نکلا ہے
گجر بجا ہے نئی صبح کا پیام لیے
غم حیات کے سینے کا بوجھ پگھلا ہے
نئی بہار کی دلہن سنور کے بیٹھی ہے
لبوں پہ صبح بنارس کا گیت رقصاں ہے
مہک رہے ہیں ہواؤں کے ریشمی آنچل
خوشی کے ساز پہ سارا چمن غزل خواں ہے
نگاہ شوق کے صدقے کہ ہم نے پھر اک بار
رہ وفا میں ہزاروں دیے جلائے ہیں
سمٹ گئی ہیں زمانے کی سرحدیں ایسے
کبھی جو دور تھے ہم سے قریب آئے ہیں
دکھا دیا ہے زمانے کو ایک جاں ہو کر
مٹا دیا ہے رقیبوں کا ہر بھرم ہم نے
بنا لیا ہے بلندی پہ آشیاں اپنا
ڈبو دئے ہیں سبھی قہقہوں میں غم ہم نے
چلو اٹھو کہ ابھی منزلیں بلاتی ہیں
بڑھے چلو کہ یہی وقت کا تقاضا ہے
کنولؔ بنائیں گے اپنے وطن کو ہم جنت
یہی ہے اپنی تمنا یہی ارادہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.