Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نجات

MORE BYجمیل الرحمن

    دکھتے ہوئے سینوں کی خوشبو کے ہاتھوں میں

    ان جلتے خوابوں کے لہراتے کوڑے ہیں

    جنہیں وہ اک گہنائے چاند کی ننگی کمر پہ برساتی رہتی ہے

    تیرگی بڑھتی جاتی ہے

    اور ہمارا چاند ابھی تک ایسی کہنہ سال حویلی کا قیدی ہے

    جسے ہوا اور بادل نے تعمیر کیا ہے

    جس کی گیلی دیواروں پر منڈھی ہوئی بیلوں میں

    ایسی کھوپڑیاں کھلتی ہیں

    جن کی آنکھوں کے خالی حلقوں میں ماضی حال اور مستقبل کے

    گڈمڈ رنگوں کے بے نور دھندلکے جمے ہوئے ہیں

    تم ہی بتاؤ جب شاخوں سے

    فاختئی نیلے پھولوں کی بجائے

    کھوپڑیاں پھوٹیں

    صبح بہار کا سورج ان سے آنکھ ملا کر کیسے زندہ رہ سکتا ہے؟

    اسی لیے تو اس ویران حویلی کے آنگن میں خزاں کے نغمے

    زندہ انسانوں کے نوحے بن کر گونجتے ہیں

    نم آلود فضا کے نادیدہ سینے پر

    صبر کی سل کی طرح رکے ہوئے برفیلے سورج

    شام کی اکھڑی ہوئی چوکھٹ پر

    اپنے سر گھٹنوں میں چھپا کر سوچتے ہیں

    کبھی تو صدیوں کی آوارگیوں کا بوجھ اٹھائے کوئی مسافر

    اسم رہائی کو زیر لب دہراتے ہوئے

    اس بے رنگ حویلی کے دروازے پر

    وہ دستک دینے آئے گا

    کھل کر بارش برسے گی اور چاند رہا ہو جائے گا

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    نجات نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے