وقت سحر، خاموش دھندلکا ناچ رہا ہے صحن جہاں میں
تابندہ، پر نور ستارے، جگمگ جگمگ کرتے کرتے
ہار چکے ہیں اپنی ہمت، ڈوب چکے ہیں بحر فلک میں
تاریکی کے طوفانوں میں اپنی کشتی کھیتے کھیتے
لیکن اک با ہمت تارا اب بھی آنکھیں کھول رہا ہے
اب بھی جہاں کو دیکھ رہا ہے اپنی مستانہ نظروں سے
جیسے کسی تالاب میں لچکے کوئی شگفتہ پھول کنول کا
جیسے بیلے کی شاخوں میں دور سے ایک شگوفہ چمکے
وقت سحر، خاموش دھندلکا ایک ستارہ کانپ رہا ہے
جیسے کوئی بوسیدہ کشتی طوفانوں میں ڈول رہی ہو
کوئی دیا روشن ہو جیسے قبرستان میں طاق لحد پر
جس کی لو انجام کے ڈر سے گھٹتی ہو اور تھراتی ہو
وقت سحر خاموش دھندلکا ایک ستارہ کانپ رہا ہے
رخ پر جس کے کھیل رہا ہے اب بھی تبسم ہلکا ہلکا
وہ آیا اک نور کا دھارا جلووں کی بوندیں برساتا
جگمگ جگمگ کرتا کرتا ڈوب گیا معصوم ستارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.