Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نمک ناپید ہے نایاب ہے

قمر جہاں نصیر

نمک ناپید ہے نایاب ہے

قمر جہاں نصیر

MORE BYقمر جہاں نصیر

    امیدوں آرزوؤں خوابوں کو مسمار کرتا سوچتا ہوں میں

    یہ میرے دست و بازو ہیں

    کسی تعمیر سے پہلے ہوئی تخریب کے حامل کبھی تھے جو

    سفر درپیش یہ کیسا

    کہاں پر آ گیا ہوں میں

    مکانوں کے بدن کو روح سے محروم کرتا ہوں

    یہ آہیں سسکیاں چیخیں

    کھنڈر پر بال بکھرائے

    کہیں دیوانگی کا رقص کرتی ہیں

    کہیں پر قہقہے بھی کھنکھاتے ہیں

    یہ تخت و تاج کا نشہ

    خرد کو چھین لیتا ہے

    کہ جب بازار طاقت میں منات و لات اور عزیٰ

    بدل کر ماہیت اعل حبل کا ورد کرتے ہیں

    تو ارزانی لہو کی چھونے لگتی ہے فلک کو

    یہ نشہ جونک کی صورت

    رعایا کی صداؤں کا لہو پیتا

    بدن سے لپٹا رہتا ہے

    نمک لاؤ

    نمک لائیں کہاں سے کہ

    نمک ناپید ہے نایاب ہے اس قحط سالی میں

    اجارہ داری اس کی تخت شاہی کے لیے محفوظ ہے اب

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے