Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ننھا پودا

ظفر کمالی

ننھا پودا

ظفر کمالی

MORE BYظفر کمالی

    گرچہ پودا ابھی ہوں چھوٹا سا

    آرزو دل میں ہے مرے کیا کیا

    آ ہی جائے گی رت جوانی کی

    یعنی مجھ پر بھی شادمانی کی

    ڈالی ڈالی مری ہری ہوگی

    اور پھل پھول سے بھری ہوگی

    فیض ہوگا جہاں میں عام مرا

    خدمت خلق ہوگا کام مرا

    ساری چڑیوں کو میں بلاؤں گا

    خوب میوے انہیں کھلاؤں گا

    گھونسلے مجھ پہ وہ بنائیں گی

    راگ چھیڑیں گی چہچہائیں گی

    جو بھی آئے گا ان کا کرنے شکار

    میرے پتوں کی دیکھے گا دیوار

    گرمیوں میں مسافر آئیں گے

    میرے سایے میں چین پائیں گے

    بچے آئیں گے جھولا جھولیں گے

    گیت گا کے خوشی میں پھولیں گے

    وہ چلائیں گے مجھ پہ جب پتھر

    اس کے بدلے میں ان کو دوں گا ثمر

    ایک خواہش ہے اور دل میں بڑی

    کاش وہ بھی کرے خدا پوری

    سوکھ جاؤں تو لکڑیوں سے مری

    خوب صورت سی اک بنے کرسی

    اس پہ بیٹھے فقط وہی لڑکا

    جس کے سر میں ہو علم کا سودا

    دل میں اپنے جو میں نے ٹھانی ہے

    اس کی یہ مختصر کہانی ہے

    میں بھی بچہ ہوں تم بھی بچے ہو

    میں بھی سچا ہوں تم بھی سچے ہو

    کیا بنایا ہے زندگی کا پلان

    میں تو رکھتا ہوں تم سے نیک گمان

    آج چھوٹے ہو کل جو ہوگے جواں

    کون سے کام تم کرو گے یہاں

    مأخذ :
    • کتاب : Bachchon Ka Bagh (Pg. 15)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے