ننھی بوند
اس دفعہ کے موسم برسات میں
ایک ٹھنڈی گھپ اندھیری رات میں
ایک ننھی بوند آنکھیں میچتی
ہچکچاتی آہ ٹھنڈی کھینچتی
چھوڑ کر بادل کی گودی جوں چلی
خود سے وہ یہ گفتگو کرنے لگی
یہ اندھیری رات اور لمبا سفر
دیکھیے ہوتا ہے کیا میرا حشر
عین ممکن ہے گروں میں پھول پر
یہ بھی امکاں ہے گروں میں دھول پر
کیا خبر تندور میں گر جاؤں میں
دیکھتے ہی دیکھتے مر جاؤں میں
ایسے اندیشوں کے سنگ لڑتی ہوئی
بوند ساحل پر بحر کے آ گئی
تھی وہاں پر ایک سیپی منہ کھلی
وہ اسی میں جا گری موتی بنی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.