نیپولین کے مزار پر
کتنی روشن کیوں نہ ہو آزادؔ آخر ایک دن
شمع ہستی موت کے جھونکوں سے گل ہو جائے گی
جیسے گہوارے میں سو جاتا ہے طفل شیر خوار
زیست آغوش اجل میں اس طرح سو جائے گی
ماہ و اختر ہیں خجل جس سے وہ چنگاری ضرور
اک نہ اک دن عالم ظلمات میں کھو جائے گی
لیکن اس ظلمت کدے میں ایک نور ایسا بھی ہے
گردش ایام جس کے پاس آ سکتی نہیں
ایک ایسا بھی ہے لوح وقت پر نقش دوام
کوئی شے بھی جس کو عالم سے مٹا سکتی نہیں
موت جھونکے لے کے اٹھے یا بگولے لے کے آئے
عظمت کردار کا شعلہ بجھا سکتی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.