نقاد
نقاد سے ملنا ہے خطرناک کہ ہر دم
وہ حالت تبخیر تخیل میں ملے گا
دن رات وہ اک خاص اکڑفوں کی ادا سے
ذہنیت معکوس کے فرغل میں ملے گا
بس ایک ہی محور پہ وہ ناچے گا ہمیشہ
جب دیکھیے گرداب تقابل میں ملے گا
کیفیت قبض اس کی طبیعت میں رہے گی
ذہن اس کا مضافات تعطل میں ملے گا
لیلائے سخن پاس پھٹکنے جو نہ دے گی
الجھا ہوا تنقید کے کاکل میں ملے گا
کوؤں کے سخن پر وہ تقاریظ لکھے گا
اور مضحکۂ نغمۂ بلبل میں ملے گا
یا رات کو بستر پہ وہ بیٹھا ہوا اکڑو
پنسل لئے تنقیص تغزل میں ملے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.