نقش فریادی
نقش فریادی
بنا پھرتا ہوں میں بازار میں
کاغذی اک پیرہن
بس ڈھونڈھتا پھرتا ہوں میں
پر وہ ملتا ہی نہیں
کس طرح اپنی شکایت کے لئے پہنچوں
بادشاہ وقت کے دربار میں
بادشاہ بد بخت ہے
ہر وقت رہتا ہے مدرا میں اسیر
یہ مدرا وہ ہے اس کے ذہن میں ہے جو بھری
اس مدرا کے ہی کارن
اس نے اپنے دیس کے لوگوں کے
حلقوم تک ہیں کاٹ ڈالے
اور سچے نیک لوگوں اور ولیوں کے مقابر توڑ کے
نالیاں سڑکیں بنا دیں
اب نہایت فخر سے کہتا ہے وہ
میں خدا ہوں اس زمانے کا
اور سب کو مار کے
زندہ رہوں گا میں سدا
نام اس کا میں کیا لوں
سب جانتے ہیں اس کا نام
اے اسداللہ غالب تم بتاؤ
کیا کروں
- کتاب : Banam-e-Ghalib (Pg. 14)
- Author : Salahuddin Parvez
- مطبع : Educational Publishing House, Aligrah (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.