نقش محبت
وہ پردہ روئے پر انوار سے اٹھا نہ سکے
ہم اپنے سوئے ہوئے بخت کو جگا نہ سکے
تڑپ تڑپ کے تو بسمل نے جان تک دے دی
وہ آب تیغ کے دو گھونٹ بھی پلا نہ سکے
ہماری ان کی محبت رہی اسی صورت
ادھر بڑھا نہ سکے ہم ادھر گھٹا نہ سکے
ہزار ولولے موجود تھے طبیعت میں
مگر جب ان سے ملی آنکھ بھی ملا نہ سکے
نظر ملاتے ہی ساقی نے کر دیا بے خود
پلائی ایسی کہ پھر ہوش میں ہم آ نہ سکے
نہ پوچھ قصۂ بے چارگیٔ عشق نہ پوچھ
یہ راز وہ ہے کسی کو جو ہم بتا نہ سکے
جناب نورؔ ہمیں تو مٹا دیا لیکن
ہمارے نقش محبت کو وہ مٹا نہ سکے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.