نرگس فاطمہ دیکھ رہی ہے
سورج کا دروازہ کھلتا ہے
رات کی کالک سے کجلائی
مٹی کا چہرہ اترا ہے
نرگس فاطمہ تازہ قبر کی کھڑکی کھول کے
جھانک رہی ہے
موت کی پہلی صبح کا منظر
افسردہ ہے
قبرستان کو جانے والے رستے پر
ویرانی کے سناٹے ہیں
ہمسائی قبروں میں جیسے
کافوری سکتے کا نوحہ پھیل چکا ہے
دور کہیں دنیا کے سینے میں
سانسوں کا لوہا
کندن کرنے والے
عمر عزیز کے حلق میں
سسکی کا اک چھلا ٹوٹ گیا ہے
ماہر سرجن
بانہوں میں ناکامی کا خمیازہ بھر کر
سوچ رہا ہے
کار مسیحائی کا دعویٰ
جس لمحے ایجاد ہوا تھا
وہ ساعت
انسانی وقت کے حصے میں آ پائی نہیں
بے سمتی کی زرد لکیروں پر چلنا دانائی نہیں
نباضی کے نشتر سے بھی
موت کا پتھر نوکیلا ہے
نرگس فاطمہ دیکھ رہی ہے
آپریشن تھیٹر کے اندر
سرجن کی مضبوط آنکھوں نے کمزوری سے ٹیک لگا کر
حرکت کرنا چھوڑ دیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.