فقط اپنے ہونے کا اعلان میں نے کیا
پر نہ سوچا
کہاں سے چلا تھا کہاں آ کے ٹھہرا
میں کس منزل بے نشاں کی طرف اب رواں ہوں
مجھے خشک بد رنگ چمڑے پہ لکھے سوالوں سے رغبت
نہیں تھی
میں منطق کی ورزش سے خود کو تھکانا نہیں چاہتا تھا
فقط اپنے ہونے کا اعلان میں نے کیا
اور دیکھا
فلک کی سیہ گہری سوکھی ہوئی باؤلی سے
کروڑوں ستارے
شعاعوں کی بے سمت بے لفظ گونگی زباں میں
لرزتے لبوں سے
نہ ہونے کے منکر تھے
ہونے کا اعلان کرتے چلے جا رہے تھے
فقط اپنے ہونے کا اعلان میں نے کیا
اور بیتاب پھولوں سے ساون کے جھولوں سے
چڑیوں کے لوری سے
ہر زندہ ہستی کے سانسوں کی ڈوری سے
آواز آئی
مجھے اپنے ہونے کا حق الیقین ہے
میں اعلان کرتی ہوں اپنا
عجب سلسلہ تھا
کروڑوں برس کی مسافت پہ پھیلا ہوا سارا عالم
صداؤں کی لہروں کی اک چیختی نشرگہ بن چکا تھا
فقط اپنے ہونے کا اعلان کرتا چلا جا رہا تھا
یہ اعلان کس کے لیے تھا
تجھے کیا خبر ہے
تو اس نشر گہ کا فقط ایک ادنیٰ ملازم
تو کچھ بھی نہیں جانتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.