نو ستمبر یوم وفات جگر مراد آبادی
کتنی مغموم طبیعت تھی آج
دل کی دنیا میں قیامت تھی آج
یاد رہ رہ کے جگر آتے تھے
وہ محبت وہ حقیقت وہ مجاز
وہ تغزل وہ ترنم وہ گداز
لوگ دل تھام کے رہ جاتے تھے
آج کے دن نے یہ کیا ظلم کیا
پھر نیا درد نیا زخم دیا
صبر کر اے دل بے تاب و حزیں
ایک عظمت کا ستون اور گرا
ایک مشرق کا چراغ اور بجھا
حیف کہ ماﺅ بھی اب ہم میں نہیں
درد دل آئے نہ آئے لب تک
یہ زمیں اور فلک ہے جب تک
یاد آئیں گے ہمیشہ دونوں
ہر گلستاں میں ہر اک صحرا میں
چاند سورج کی طرح دنیا میں
جگمگائیں گے ہمیشہ دونوں
عقل حیران ہے دیوانوں پر
شمع احساس ہے پروانوں پر
کون کہتا ہے یہ نادانی ہے
مرحلہ موت کا آتا ہے مگر
آدمی مر کے بھی رہتا ہے امر
عشق ہر رنگ میں لا فانی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.