نوحۂ سخن
مجھ کو یہ ڈر ہے مرے دوست مرے یار کہیں
گر نہ جائے ترے اشعار کا معیار کہیں
دیکھ کر قدر شناسوں کی طبیعت کا رنگ
مر نہ جائے ترے اندر کا کلا کار کہیں
پوچھتا کون ہے شاعر یا سخنور کو اب
آج کے دور میں کیا ہے بتا عظمت ان کی
دل کو چھو لیتے ہیں مانا ترے نغمے لیکن
کیا ہے لوگوں کی نظر میں بتا قیمت ان کی
پوچھ کر آ تو ذرا شہر کے بازاروں سے
ایک بھی جنس سخن کا ہے خریدار کہیں
شعر کی جانچ پرکھ تو ہے بڑی دور کی بات
اب تو مشکل سے ملیں شعر سمجھنے والے
ایسے ماحول میں اشعار کہے کیا کوئی
اس فضا میں کوئی کیا شوق سخن کا پالے
قدر ہی جب نہیں اس فن کی رہی کچھ باقی
کیا نمائش کرے فن اپنے کی فنکار کہیں
آج کی نسل ادب اور وراثت بھولی
اگلی پیڑھی تو ہے اردو زباں ہی سے محروم
کیا سراہیں وہ ترا فن ترا انداز بیاں
جن کو الفاظ کے معنی بھی نہیں ہیں معلوم
اس فضا سے مجھے ڈر ہے کہ متأثر ہو کر
مان لے تو بھی نہ اے دوست مرے ہار کہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.