نوحہ
زندگی بہتی رہی آب رواں کی مانند
کبھی ہلکی سی کبھی خواب گراں کی مانند
وقت کی لہروں پے معصوم سا چہرہ ابھرا
اور پھر ہو گیا گم وہم و گماں کی مانند
دل ربا چہرے پہ کیوں چھایا قضا کا سایا
کیوں بہاروں کا ہوا رنگ خزاں کے مانند
ہو گئی کیوں وہ چہکتی ہوئی بلبل خاموش
کیوں گرا پھول جو گلشن میں تھا جاں کی مانند
رند جھوم اٹھتے تھے مستان ادا پر جس کی
اب یہاں کون ہے اس پیر مغاں کی مانند
خاک اڑتی ہے جہاں قہقہے ہوتے تھے بلند
نغمۂ بزم ہے اب آہ و فغاں کی مانند
گرمیٔ دل تھی وہی اس کی وہی ذوق طلب
ڈھلتے سایوں میں وہ تھا مرد جواں کی مانند
عمر بھر یاد چتر ہم کو رلائے گی حبیبؔ
غم ستائے گی سدا درد نہاں کی مانند
- کتاب : نغمۂ زندگی (Pg. 97)
- Author : جے کرشن چودھری حبیب
- مطبع : جے کرشن چودھری حبیب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.