نوجوانوں کے نام
یہ کن خیالوں میں کھو رہے ہو نئی ہے بنیاد آشیانہ
چمن کی تعمیر اس طرح ہو کہ رشک تم پر کرے زمانہ
یہ جان لو کس مقام پر ہو چنا ہے کس رہ گزر کو تم نے
اٹھو کہ تہذیب نو نے بڑھ کر بدل دیا دہر کا فسانہ
تمہارے عزم و عمل میں پنہاں فروغ عالم کی قوتیں ہیں
بدل دو تدبیر سے مقدر ہنوز حالات کا نشانہ
جو دل میں منزل کی آرزو ہے تو سیکھ لو تم اے نوجوانو
ہر ایک آفت کا رخ بدلنا ہر اک مصیبت پر مسکرانا
تمہیں خبر ہے کہ عہد ماضی میں دور ایسے بھی آ چکے ہیں
پڑے رہے تم ہی غفلتوں میں پکارتا رہ گیا زمانہ
نیا زمانہ نئی ہے محفل نئے ہیں بربط نئی ترنگیں
پرانے راگوں کو بند کر دو فضا کو دے دو نیا ترانہ
نہ اہل دنیا کی سمت دیکھو جدا جدا ہے مفاد سب کا
اگرچہ کوشش کرو گے دل سے بنے گا فردوس آشیانہ
مزہ تو جب ہے اے نوجوانو کہے تمہیں آفریں مؤرخ
ابھی تو ہے وقت ثبت کر دو تم اپنا تاریخ میں فسانہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.