Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نوکری

نویش ساہو

نوکری

نویش ساہو

MORE BYنویش ساہو

    بات اتنی سی تھی

    ایک گل چیں کے ہاتھوں لگایا گیا باغ

    اس کے ہی ہاتھوں سے ملتی ہوئی پرورش کے لیے

    منتظر تھا مگر

    اب وہ گل چیں تو گل چیں رہا ہی نہیں ہے کہ اس کو

    کسی اور ہی کام سے دور جانا پڑا ہے

    اسے رنگ و بو چھوڑ کر فائلوں کو اٹھانا پڑا ہے

    اسے فکر اتنی ہے اس کے اگائے ہوئے پھول سوکھیں نہیں

    ٹہنیوں سے الگ ہو کے ٹوٹیں نہیں

    اور کسی بات پر اس سے روٹھیں نہیں

    بات اتنی سی ہے

    باغبانی کوئی نوکری تو نہیں

    باغ سمجھے نہ سمجھے یہ گل چیں تو اس دکھ میں ڈوبا ہوا ہے کہ اس نے ابھی تک اسی کے لگائے ہوئے پھولوں کے رنگ دیکھے نہیں ہیں

    وہ بازار سے عطر کی شیشیاں لا کے کمرے میں بیٹھا ہوا اس مہک کو بنانے کی کوشش میں ہے جس سے محروم ہے

    بات اتنی سی ہے

    وہ جو گل چیں تھا اب دوجے پیشہ میں ہے

    اور وہ اپنے لیے کچھ نہیں کر رہا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے