کسی شخص کے ساتھ لیٹا ہوا میں
نہایت ضروری کسی بات پر
اپنی ساری سمجھ لا کے مدہوش ہوں
اور اپنے ہی اندر سے چلا رہا ہوں
کہ کل صبح مجھ کو کسی بھی طرح
اس عجیب آدمی سے مفر چاہیئے
کہ یہ آدمی بھی مجھے اک جگہ روکنا چاہتا ہے
مگر میں تو میں ہوں کہ مجھ کو تو کیول سفر چاہیئے
ہاں مفر چاہیئے مجھ کو اس شخص سے جو
مری شکل میں میری مرضی سے ہٹ کر
مری سوچ کے دائروں سے پرے ہی جئے جا رہا ہے
جو کرنے نہیں ہیں وہ سب ایسے پیشہ کئے جا رہا ہے
مفر چاہیئے اس کی نادانیوں سے
مفر چاہیئے اس کے حصہ میں آتی پریشانیوں سے
مفر چاہیئے اس کی اس ذات سے جس کو دنیا
مرے نام سے تو بھلے جانتی ہے مگر ایک شاعر نہیں مانتی
بلکہ اک پیشہ ور آدمی کی طرح دیکھتی رہتی ہے
اب میں اس کے بنا شاعری کے سمندر میں تنہا سفر چاہتا ہوں
میں مصرعوں کی موجوں پہ بہتا ہوا اپنے ہاتھوں کے حصہ ہنر چاہتا ہوں
میں ڈر چاہتا ہوں کہ اس نظم میں بھی فعولن فعولن کی طے شدہ روانی بنی ہی رہے
کچھ ضروری توازن و ترتیب کھوئے بنا اس کے اسلوب میں اک جوانی بنی ہی رہے
خیر یہ شخص جو میرے سنگ میرے اندر ہی
لیٹا ہوا ہے بہت ڈھیٹ ہے
اس کو میری طرح کوئی پروا نہیں ہے
کہ اب اس کی دنیا میں دنیا نہیں ہے
اے بجھتے قمر ہم سفیر بشر
اب میں سو جاتا ہوں اور یہ تو دیکھنا
رات کی وسعتیں کیا نگل جائیں گی
اور مری صبح کے حصہ کیا آئے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.