Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نیا آذر

مصطفی زیدی

نیا آذر

مصطفی زیدی

MORE BYمصطفی زیدی

    مری رفیق طرب گاہ تیری آمد پر

    نئے سروں میں نئے گیت گائے تھے میں نے

    نفس نفس میں جلا کر امید کے دیپک

    قدم قدم پہ ستارے بچھائے تھے میں نے

    ہوا کے لوچ گلی سے نکھار مانگا تھا

    ترے جمال کا چہرہ سنوارنے کے لئے

    کنول کنول سے خریدی تھی حسرت دیدار

    نظر نظر کو جگر میں اتارنے کے لئے

    بہت سے گیت چھلکتے رہے افق کے قریب

    بہت سے پھول برستے رہے فضاؤں میں

    الجھ الجھ گئی مجروح زیست کی گرہیں

    بکھر بکھر گئیں انگڑائیاں خلاؤں میں

    میں پوچھتا ہوں کہ اے رنگ و نور کی دیوی

    علاج تیرہ شبی کیا اسی کو کہتے ہیں

    بجھے بجھے سے یہ مفلس دیے نہ جانے کیا

    سلگ سلگ کے تری بے حسی کو کہتے ہیں

    یہ گیت سر بہ گریباں ہیں تیرے جانے سے

    یہ نو عروس ستارے بڑھا رہے ہیں سہاگ

    کلی کلی کو تری بے رخی کا شکوہ ہے

    نفس نفس سے نکلتی ہے ایک ایسی آگ

    جسے بجھاؤں تو دل زمہریر ہو جائے

    ترا عظیم تصور حقیر ہو جائے

    مأخذ :
    • کتاب : Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 162)
    • Author : Munavvar Jameel
    • مطبع : Haji Haneef Printer Lahore (2000)
    • اشاعت : 2000

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے