نیا دور
نئے زمانہ کی تکنیکوں کے چکر میں
کیا کیا بچھڑ گیا کچھ یاد ہے
کتابیں الماریوں میں دم گھونٹ رہی ہیں
ہر صفحہ ادھ مرا سا ہو گیا ہے
ان کا بھار اب لوگوں سے اٹھتا نہیں
شاید اچانک سے بہت بھاری ہو گئی ہیں
ہزاروں کے برابر تو سو گرام کا کنڈل ہے
پنے نہیں پلٹے جاتے اب
بس سوائپ کیا جاتا ہے
گھڑیاں اپنے بند بکسوں میں بند پڑی ہیں
کوئی اب ان کی چابی نہیں بھرتا
شاید تھک جاتے تھے بھر بھر کے
محنت لگتی تھی
اب گھڑیاں ہاتھ میں نہیں باندھتے
جیبوں میں رکھتے ہیں موبائل
عینک دھول کھا رہا ہے گھر کے کسی کونے میں
اب تو وہ خود بھی کچھ دیکھ نہیں سکتا
نئی آنکھوں نے اس کی جگہ لے لی ہے
اب تو آنکھوں کا رنگ بھی من چاہا کر سکتے ہیں
کالا نیلا پیلا یا ہرا کچھ بھی
ایون کی وہ سائیکل چھت پر پڑی جنگ کھا رہی ہے
اب کوئی اس کو ڈھونے والا چاہیئے
اب وہ کسی کو نہیں ڈھو سکتی
اس کے بدلے آم امرود بھی نہیں لے سکتے اب
کاغذ لے سکتے ہیں مگر ہرے اور لال
ان کاغذوں سے پھر ڈبے خرید لیں گے
آم امرود کے جوس کے شت پرتیشت والے
چکی کے باٹوں کے بیچ اب کچھ نہیں آتا
شانت پڑے رہتے ہیں جیسے مر گئے ہوں بے شک پتھر تھے
سل بٹے بچھڑ گئے ہیں کئی سالوں سے ملے نہیں
اور چکی کے بانٹ بھی ایک عرصے سے ہلے نہیں
اب چکی اور سل بٹے کی کٹر کٹر کی جگہ
مکسر گرائنڈر کی گھن گھن سنائی دیتی ہے بس
جس میز پر ٹی وی رکھتے تھے
وہ اب اسٹور روم میں رکھی ہے
دیوار پہ ٹنگتی ہے اب ٹی وی
میز اناتھ ہو گئی ہے اب
کچھ جیؤں کو کھانا مل گیا
کسی کام تو آ رہی ہے
اب اس کو دیمک کھا رہی ہے
کئی سالوں پرانا نیم کا پیڑ
جو پاپا نے آنگن میں لگایا تھا
جس نے ہر سال تپتی ہوئی دھوپ سے
چھاؤں دے کر ہم سب کو بچایا تھا
کٹوانا پڑا کار نہیں جاتی تھی
بیچ میں پڑتا تھا راستے میں اڑتا تھا
اب گرمیوں میں آنگن سونا پڑا رہتا ہے
ساری دوپہر سناٹا پسرا رہتا ہے
موتی بھی نہیں جاتا کمرے میں بھونکتا رہتا ہے
اب کشتی کوئی نہیں لڑتا
دیکھتے ہیں جو ٹی وی پہ لڑتے رہتے ہیں
چڑیا بلا بلا گیند
ٹانڑ میں رکھے سڑتے رہتے ہیں
اب کنچے کوئی نہیں پھوڑتا
سب کمپٹ پھوڑتے رہتے ہیں
اب رشتہ کوئی نہیں جوڑتا
سب ٹوکن جوڑتے رہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.