Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نیا دور

سچن دیو ورما

نیا دور

سچن دیو ورما

MORE BYسچن دیو ورما

    نئے زمانہ کی تکنیکوں کے چکر میں

    کیا کیا بچھڑ گیا کچھ یاد ہے

    کتابیں الماریوں میں دم گھونٹ رہی ہیں

    ہر صفحہ ادھ مرا سا ہو گیا ہے

    ان کا بھار اب لوگوں سے اٹھتا نہیں

    شاید اچانک سے بہت بھاری ہو گئی ہیں

    ہزاروں کے برابر تو سو گرام کا کنڈل ہے

    پنے نہیں پلٹے جاتے اب

    بس سوائپ کیا جاتا ہے

    گھڑیاں اپنے بند بکسوں میں بند پڑی ہیں

    کوئی اب ان کی چابی نہیں بھرتا

    شاید تھک جاتے تھے بھر بھر کے

    محنت لگتی تھی

    اب گھڑیاں ہاتھ میں نہیں باندھتے

    جیبوں میں رکھتے ہیں موبائل

    عینک دھول کھا رہا ہے گھر کے کسی کونے میں

    اب تو وہ خود بھی کچھ دیکھ نہیں سکتا

    نئی آنکھوں نے اس کی جگہ لے لی ہے

    اب تو آنکھوں کا رنگ بھی من چاہا کر سکتے ہیں

    کالا نیلا پیلا یا ہرا کچھ بھی

    ایون کی وہ سائیکل چھت پر پڑی جنگ کھا رہی ہے

    اب کوئی اس کو ڈھونے والا چاہیئے

    اب وہ کسی کو نہیں ڈھو سکتی

    اس کے بدلے آم امرود بھی نہیں لے سکتے اب

    کاغذ لے سکتے ہیں مگر ہرے اور لال

    ان کاغذوں سے پھر ڈبے خرید لیں گے

    آم امرود کے جوس کے شت پرتیشت والے

    چکی کے باٹوں کے بیچ اب کچھ نہیں آتا

    شانت پڑے رہتے ہیں جیسے مر گئے ہوں بے شک پتھر تھے

    سل بٹے بچھڑ گئے ہیں کئی سالوں سے ملے نہیں

    اور چکی کے بانٹ بھی ایک عرصے سے ہلے نہیں

    اب چکی اور سل بٹے کی کٹر کٹر کی جگہ

    مکسر گرائنڈر کی گھن گھن سنائی دیتی ہے بس

    جس میز پر ٹی وی رکھتے تھے

    وہ اب اسٹور روم میں رکھی ہے

    دیوار پہ ٹنگتی ہے اب ٹی وی

    میز اناتھ ہو گئی ہے اب

    کچھ جیؤں کو کھانا مل گیا

    کسی کام تو آ رہی ہے

    اب اس کو دیمک کھا رہی ہے

    کئی سالوں پرانا نیم کا پیڑ

    جو پاپا نے آنگن میں لگایا تھا

    جس نے ہر سال تپتی ہوئی دھوپ سے

    چھاؤں دے کر ہم سب کو بچایا تھا

    کٹوانا پڑا کار نہیں جاتی تھی

    بیچ میں پڑتا تھا راستے میں اڑتا تھا

    اب گرمیوں میں آنگن سونا پڑا رہتا ہے

    ساری دوپہر سناٹا پسرا رہتا ہے

    موتی بھی نہیں جاتا کمرے میں بھونکتا رہتا ہے

    اب کشتی کوئی نہیں لڑتا

    دیکھتے ہیں جو ٹی وی پہ لڑتے رہتے ہیں

    چڑیا بلا بلا گیند

    ٹانڑ میں رکھے سڑتے رہتے ہیں

    اب کنچے کوئی نہیں پھوڑتا

    سب کمپٹ پھوڑتے رہتے ہیں

    اب رشتہ کوئی نہیں جوڑتا

    سب ٹوکن جوڑتے رہتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے