نیا حکم نامہ
تغیر کا سیلاب آیا
تو زنجیریں ساری اٹھا لے گیا
شہنشاہیت کا
سنہرا سمندر ہوا لے گئی
اور سب کی نظر
ایک کالے عمامے کی جانب پر امید ہو کر اٹھی
سنا تھا کہ کالے عمامہ کے اندر
نئے موسموں کے
طلسمات خانوں کی سب کنجیاں ہیں
مگر اس عمامہ کے اندر
نیا حکم نامہ
بہت خوبصورت سے خنجر سے لپٹا ہوا سو رہا تھا
وہ جاگا
تو چاروں طرف
خون کی بدلیاں
قتل کی آندھیاں
شور کرنے لگیں
گنہ گار کیا
بے گناہوں کی ساری صفیں کٹ گئیں
خون ہی خون ہر سمت بہنے لگا
اور سب نے لہو کی فصیلوں سے دیکھا
کہ کالا عمامہ شہنشاہیت کا نیا اک سمندر
سنبھالے کھڑا تھا
- کتاب : Hukm Nama (Pg. 22)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.