Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نیا حسن

کیفی اعظمی

نیا حسن

کیفی اعظمی

MORE BYکیفی اعظمی

    کتنی رنگیں ہے فضا کتنی حسیں ہے دنیا

    کتنا سرشار ہے ذوق چمن آرائی آج

    اس سلیقے سے سجائی گئی بزم گیتی

    تو بھی دیوار اجنتا سے اتر آئی آج

    رونمائی کی یہ ساعت یہ تہی دستیٔ شوق

    نہ چرا سکتا ہوں آنکھیں نہ ملا سکتا ہوں

    پیار سوغات، وفا نذر، محبت تحفہ

    یہی دولت ترے قدموں پہ لٹا سکتا ہوں

    کب سے تخئیل میں لرزاں تھا یہ نازک پیکر

    کب سے خوابوں میں مچلتی تھی جوانی تیری

    میرے افسانے کا عنوان بنی جاتی ہے

    ڈھل کے سانچے میں حقیقت کے کہانی تیری

    مرحلے جھیل کے نکھرا ہے مذاق تخلیق

    سعئ پیہم نے دیے ہیں یہ خد و خال تجھے

    زندگی چلتی رہی کانٹوں پہ، انگاروں پر

    جب ملی اتنی حسیں، اتنی سبک چال تجھے

    تیرے قامت میں ہے انساں کی بلندی کا وقار

    دختر شہر ہے، تہذیب کا شہکار ہے تو

    اب نہ جھپکے گی پلک، اب نہ ہٹیں گی نظریں

    حسن کا میرے لیے آخری معیار ہے تو

    یہ ترا پیکر سیمیں، یہ گلابی ساری

    دست محنت نے شفق بن کے اڑھا دی تجھ کو

    جس سے محروم ہے فطرت کا جمال رنگیں

    تربیت نے وہ لطافت بھی سکھا دی تجھ کو

    آگہی نے تری باتوں میں کھلائیں کلیاں

    علم نے شکریں لہجے میں نچوڑے انگور

    دل ربائی کا یہ انداز کسے آتا تھا

    تو ہے جس سانس میں نزدیک اسی سانس میں دور

    یہ لطافت، یہ نزاکت، یہ حیا، یہ شوخی

    سو دیے جلتے ہیں امڈی ہوئی ظلمت کے خلاف

    لب شاداب پہ چھلکی ہوئی گلنار ہنسی

    اک بغاوت ہے یہ آئین جراحت کے خلاف

    حوصلے جاگ اٹھے سوز یقیں جاگ اٹھا

    نگہ ناز کے بے نام اشاروں کو سلام

    تو جہاں رہتی ہے اس ارض حسیں پر سجدہ

    جن میں تو ملتی ہے ان راہ گزاروں کو سلام

    آ قریب آ کہ یہ جوڑا میں پریشاں کر دوں

    تشنہ کامی کو گھٹاؤں کا پیام آ جائے

    جس کے ماتھے سے ابھرتی ہیں ہزاروں صبحیں

    مری دنیا میں بھی ایسی کوئی شام آ جائے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے