ایک عرصے سے
جذبات و احساس کی وادیٔ عشق کی بستی
نئے پرانے سبھی مکان تمناؤں کے
کھلی چھتیں عہد و پیماں کی
بند جھروکے کے آرزوؤں کے
نیم شکستہ دیوار و در ارمانوں کے
امیدوں کے اونچے نیچے لمبے چوڑے
گیلے اور پتھریلے رستے
راحت کے اشجار سکوں کی دوب طرب کی خود رو بیلیں
رنگ برنگی سوچ کے پھولوں کی شطرنجی
محرومی کی اونچی چوٹی
تنہائی کی جان لیوا ڈھلوان دکھوں کی سخت چٹانیں درد کی کھائی
سب پر یاس کی برف جمی تھی
چاروں جانب
ٹھنڈی اور بے جان سفیدی پھیل رہی تھی
جیون کیا تھا ایک کفن تھا
جس کے اندر
خود کو اپنے یخ بستہ سینے سے لگائے
میں اک زندہ لاش کی صورت پڑا ہوا تھا
دل کے ویرانے میں کچھ بے چہرہ لمحے
آسیبی سایوں کی صورت
کانپ رہے تھے ہانپ رہے تھے
آج اچانک
ایک پری چہرہ
میرے چہرے سے بے رنگ کفن سرکا کر
میرے کان میں سرگوشی کی
میری آنکھ میں جھانک کر بولی
اٹھ اور دیکھ
ترے دل کی بے خبر دھڑکن میں
کتنا پیارا کتنا دل آویز سیاہ گلاب کھلا ہے
- کتاب : Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 221)
- Author : Munavvar Jameel
- مطبع : Haji Haneef Printer Lahore (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.