اسے دیکھتے ہی
تمازت کا احساس بڑھنے لگا ہے
یہ دیواریں کیسی اٹھائی گئی تھیں
کہ جن کی بلندی
ہمارے سروں سے چرا لے گئی چھت
یہ دہلیز کن پتھروں سے بنی تھی
کہ جس کو کبھی پار کرنے کی ہمت نہیں تھی کسی میں
یہ گھر کیسا گھر ہے
کہ دیوار و در اس میں بے انتہا ہیں
یہ باہر کا رستہ نہیں شرط کوئی
نہ سایہ ہے اس کے مقدر کا لکھا
فقط چلچلاتی ہوئی دھوپ دیتی ہے پہرہ
یہ بے سائباں گھر
کہ جس سے کبھی کچھ شکایت نہیں تھی
اسے کیوں ملامت سے تکنے لگے ہیں
کوئی ابر پارہ
کوئی شاخ زیتون
اگر ہے بھی سر پر تو بس ایک لمحہ
تمازت کا جیسے نیا استعارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.