نیا جنم
اداسی کے آنگن میں
محرومیوں کے گلابوں کی خوشبو
مری سانس کے راستوں سے گزر کر
گرم لاوے کی صورت رگوں میں بہی جا رہی ہے
مجھے گھر کی دیوار و در میں
امیدوں کی پرچھائیوں کا وہ نوحہ
نظر آ رہا ہے
جو صوت و صدا کی مقید فضا سے نکل کر
مجسم ہوا جا رہا ہے
رات کی سب سیاہی مری آنکھ سے
مرے جسم و جاں میں اترتی چلی جا رہی ہے
اک خلا میرے اندر ہویدا ہوا ہے
میں اس کیفیت کا مزہ لے رہا ہوں
جسے کائنات آفرینش کے لمحوں میں محسوس کرتی رہی ہے
حرف صوت و صدا
لفظ معنی کی گہرائیوں سے مزین نہیں ہیں
ابھی نام سے کام سے اور انجام سے
مجھ میں تخلیق ہوتی ہوئی کوئی شے سے
میرے اندر کا آدم شناسا نہیں ہے مگر
کیا یہ کم ہے مجھے آگہی نے
نیا اک جنم دے دیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.