اجنبی جان کے اک شخص نے یوں مجھ سے کہا
وہ مکاں نیم کا وہ پیڑ کھڑا ہے جس میں
کھڑکیاں جس کی کئی سال سے لب بستہ ہیں
جس کے دروازے کی زنجیر کو حسرت ہی رہی
کوئی آئے تو وہ ہاتھوں میں مچل کے رہ جائے
شور بے ربطئ آہنگ میں ڈھل کے رہ جائے
وہ مکاں جس کے در و بام کئی سالوں سے
منتظر ہیں، کوئی مہتاب صفت شہزادہ
ان کا ہر گوشۂ تاریک منور کر دے
لوگ کہتے ہیں یہاں رات کے سناٹے میں
کچھ عجب طرح کی آوازیں ہوا کرتی ہیں
چوڑیاں پائلیں پازیبیں بجا کرتی ہیں
ایک آواز کہ ''تم نے تو مجھے چاہا تھا''
ایک آواز کہ ''تم عہد وفا بھول گئے''
ایک سسکی کہ ''مرا ساغر جم ٹوٹ گیا''
ایک نالہ کہ ''مرا مجھ سے صنم چھوٹ گیا''
لوگ کہتے ہیں کئی سال ہوئے اس گھر میں
خوبصورت سا کوئی شخص رہا کرتا تھا
چاندنی راتوں میں اشعار کہا کرتا تھا
خوب روؤں نے اسے جان وفا جانا تھا
جانے کس کس نے اسے اپنا خدا مانا تھا
لوگ کہتے ہیں کہ اک رات کے سناٹے میں
اک پری آئی ادھر تخت سلیمانی پر
جانے کس دیس اڑا لے گئی شہزادے کو
اجنبی جان کے اس شخص نے یوں مجھ سے کہا
میں مگر سوچ رہا تھا کہ کوئی پہچان نہ لے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.